ایران 10 دن میں یورینیم کو افزودہ کرنے کی حد کی خلاف ورزی کرے گا
ایران نے اعلان کیا ہے کہ اگر یورپی ممالک نے اسے امریکی اقتصادی پابندیوں سے بچانے کے لیے کوئی عملی اقدام نہ کیا تو وہ 27 جون کو افزودہ یورینیم کے اپنے ذخیرے سے متعلق معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا۔
ایران کی ایٹمی ایجنسی نے کہا ہے کہ اس مواد کی پیدوار چار گنا بڑھا دی گئی ہے جسے ری ایکٹر فیول اور ایٹمی اسلحہ بنانے میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ایران نے 2015 میں امریکہ، روس، چین، یورپی یونین، فرانس، جرمنی، اور انگلینڈ کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت اس نے یورینیم کی افزودگی کو کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
صدر ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ نے خود کو یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے علیحدہ کر لیا اور ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کر دیں۔
یہ بھی پڑھیے
امریکہ، ایران اور خلیج: آگے کیا ہو سکتا ہے؟کیا امریکہ ایران کے ساتھ جنگ کرنے جا رہا ہے؟
’ایران پابندیوں کی وجہ سے سخت دباؤ میں ہے‘
ایران سے خطرہ: امریکی جنگی بیڑا خلیجِ فارس میں تعینات
ایران نے کہا ہے کہ یورپی ممالک کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ ایران کو امریکی پابندیوں سے بچانے کے لیے عملی اقدامات کریں۔ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ وہ معاہدے کی خلاف ورزی سے باز رہے۔
یورپی ممالک نے ایران کو متنبہ کیا ہے کہ اگر اس نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو ان کے پاس ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہو گا۔
ایران نے شکایت کی ہے کہ یورپی ممالک اسے امریکی پابندیوں سے بچانے کے لیے کیے گئے وعدے پورے نہیں کر سکے ہیں۔
صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے دوبارہ مذاکرات ہوں جن میں ایران اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام اور مشرق وسطیٰ میں اپنی 'مضر' کارروائیوں کو روکنے کی ضمانت دے۔
ایران کا بیان ایسے ماحول میں سامنے آیا ہے جب خطے میں فضا کشیدہ ہے اور امریکہ نے خطے میں جنگی بحری بیڑے کو بھیج رکھا ہے۔
حال ہی میں خلیج فارس میں آئل ٹینکروں کو نقصان پہنچا ہے جس کا الزام ایران پر عائد کیا جا رہا ہے۔ ایران ن
Comments
Post a Comment